11
رُ اثَ کَ التُ ةَ رْ وُ س۱۰۲ QuranUrdu.com

رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

  • Upload
    others

  • View
    5

  • Download
    0

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

راثک الت

سورة

۱۰۲Qura

nUrdu

.com

Page 2: رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

کاثر-102 جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الت

جلد ششم –تفہیم القرآن

2

فہرس

ام

3 ............................................................................. : ن

زول زمانۂ

3 ...................................................................... : ن

4 .............................................................. : مضمون اور موضوع

6 .......................................................................... 1 رکوع

QuranU

rdu.co

m

Page 3: رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

کاثر-102 جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الت

جلد ششم –تفہیم القرآن

3

ام

کے لفظ

ر پہلی آی

اثک زار دن ا گیا ہے۔ الت

ام ق

کو اس سورت کا ن

زول

:زمانۂ ن

زدی مکی ہے

زین ،ابو حیان اور شوکانی کہتے ہیں کہ یہ تمام مفسرین کے ن

اور امام سیوطی کا قول ہے کہ مشہور ن

ن ات یہی ہے کہ یہ مکی ہے، لیکن بعض روان ات ایسی ہیں جن کی بنا پر اسے مدنی کہا گیا ہے، اور وہ یہ ہیں:

دہابی حا ابن زی نقل کی ہے کہ یہ سورت انصار کے دو قبیلوں بنی حارثہ اوربنی الحرث کے تم نے ابو ن

کی روای

ز ن ارے می

ازل ہوئی۔ دونوں قبیلوں نے ای دوسرے کے مقابلے می پہلے اپنے زندہ آدمیوں کے مفاخ

ن

ازل ہوا

ی ن

ہ ل

اد ا

ز پیش کیے۔ اس پر یہ ارش

بیان کیے، پھر قبرستان جا کر اپنے اپنے مرے ہوئے لوگوں کے مفاخ

ر کہ اثک م الت

ہک

لزول کے ن ارے می صحابہ۔ ا

ان ن

ابعین لیکن ش

س کو اگر نگاہ می رکھا کا جو طریقہ تھا، ا و ن

ا

ازل ہوئی تھی، بلکہ اس سے مراد یہ جائے تو یہ روای

ز اسی موقع پر ن

س امر کی دلیل نہیں ہے کہ سورۂ تکان

س فعل پر یہ سورت چسپاں ہوتی ہے۔ ہے کہ ان دونوں قبیلوں کے ا

ز نے حضرت ا امام بخاری اور ابن زن خ

صلى الله عليه وسلمہم رسول اللہ ’’کا یہ قول نقل کیا ہے کہ بن کعب ب اد کے ا

س ارش

ا کہ کو کہا دم ال

جوف ابن ا

اا ولا یمل

ی وادیا ثالث

دم وادیین من مال لتمن

لو ان لابن ا

کا پیٹ مٹی گر آدم زاد کے ن اس دو وادن اں بھر کر مال ہو تو وہ تیسری وادی کی تمنا کرے گا۔ ابن آدم ا ) التراب

کہ (کے سوا کسی چیز سے نہیں بھر سکتا

زآن می سے سمجھتے تھے یہاں ی

ر قاثک م الت

ہک

لازل ہوئیا

۔‘‘ن

زار دن ا گیا ہے کہ حضرت ا

ز کے مدنی ہونے کی دلیل اس بنا پر ق

کو سورۂ تکان

اس حدی

مدینے می مسلمان ب

ہوئے تھے۔ مگر حضرت ا

کس معنی می حضور کے اس بیان سے یہ ن ات واضح نہیں ہوتی کہ صحابہ کرام ب

QuranU

rdu.co

m

Page 4: رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

کاثر-102 جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الت

جلد ششم –تفہیم القرآن

4

س کے صلى الله عليه وسلم سمجھتے ا

زآن کی آی

زآن می سے سمجھتے تھے۔ اگر اس کا مطلب یہ ہو کہ وہ اسے ق

اد کو ق

ارش

ا تو یہ ن ات ماننے کے لائق نہیں ہے، کیونکہ صحابہ ،تھے

زکی عظیم اکثری

آن کے ن اصحاب پر مشتمل تھی جو ق

ہے اور

زآن کی ای آی

ق

حرف حرف سے واقف تھے، ان کو یہ غلط فہمی کیسے لاحق ہو سکتی تھی کہ یہ حدی

ا لیا جائے

زآن سے ماخوذ ہون

زآن می سے ہونے کا مطلب ق

کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ،اگر ق

تو اس روای

ا طیبہ می جو اصحاب داخل اسلام ہوئے تھے

ن

،مدی

کی زن ان مبارک صلى الله عليه وسلم پہلی مرتبہ حضور انہوں نے ج

ازل ہوئی ہے، اور پھر حضور

اد صلى الله عليه وسلمسے یہ سورت سنی تو انہوں نے یہ سمجھا کہ یہ ابھی ن

کے مذکورۂ ن الا ارش

ن کو یہ خیال ہوا کہ وہ اسی سورت سے ماخوذ ہے۔کے متعلق ا

زمذی اور ابن المنذر وغیرہ محدثین نے حضرت علی

ز، ن زن ہم عذاب قبر کے ’’نقل کیا ہے کہ کا یہ قول ابن خ

ز شک می پڑے رہے زان کہ ،ن ارے می ن

ر یہاں یاثک م الت

ہک

لازل ہوئیا

ز کے ۔‘‘ن

اس کو سورۂ تکان

زار دن ا گیا ہے کہ عذاب قبر کا ذکر مدینے می ہی ہوا تھا، مکہ می اس کا کوئی ذکر

مدنی ہونے کی دلیل اس بنا پر ق

زآن کی مکی سورتوں می بکثرت مقامات پر قبر کے عذاب کا ایسے صریح نہیں ہوا تھا۔ مگر

یہ ن ات غلط ہے۔ ق

، الانعام :الفاظ می ذکر کیا گیا ہے کہ شک کی گنجائش نہیں رہتی۔ مثال کے طور پر ملاحظہ ہو

،النحل۔ 93آی

کے ۔ یہ س مکی سورتیں ہیں۔ اس لیے حضرت علی 46 – 45المومن ۔100 – 99المومنون ۔28

ز

زول سے پہلے سورۂ تکان

ہوتی ہے تو وہ یہ ہے کہ مذکورۂ ن الا مکی سورتوں کے ن

ای

اد سے اگر کوئی چیز ن

ارش

ازل ہو چکی تھی، اور ا

ز ن

کے شک کو دور کر دن ا تھا۔ ول نے عذاب قبر کے ن ارے می صحابہس کے ن

ن رواو یہی رز تن ا جہ ہے کہ ا

سمف

اکثر عظیم کی ینکے ن اوجود

ی

مک

ارے یاس کے مہونے پر متفق ہے۔ ہ

زد

یہکہ نہیں یہیصرف ی ن

مک

ے کے ابتدائی یہبتا رہا ہے کہ یہ نہے، بلکہ اس کا مضمون اور انداز بیا ۃسور ی

مک

ازل شدہ سورتوں می دور کی

سے ہے۔ ن

QuranU

rdu.co

m

Page 5: رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

کاثر-102 جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الت

جلد ششم –تفہیم القرآن

5

:موضوع اور مضمون

زن ادہ

ا ہے جس کی وجہ سے وہ مرتے دم ی زے انجام سے خبردار کیا گ اس می لوگوں کو ا س دنیا پرستی کے ن

، اور دنیوی فائدے اور لذتیں اور جاہ و اقتدار حاصل کرنے اور اس می ای دوسرے

سے زن ادہ مال و دول

ن کو اور اس ای فکر نے ا ، ہیں سے ن ازی لے جانے، اور انہی چیزوں کے حصول پر فخر کرنے می لگے رہتے

ز کسی چیز کی طرف توجہ

کا ہوش ہی نہیں ہے۔ اس کرنے اس قدم منہمک کر رکھا ہے کہ انہیں اس سے ن الان

زے انجام پر متنبہ کرنے کے بعد لوگوں کو یہ بتان ا گیا ہے کہ یہ نعمتیں جن کو تم یہاں بے فکری کے ساتھ کے ن

ز نعمت کے مسمیٹ رہے ہو، یہ محض نعمتیں ہی نہیں ہیں بلکہ تمہاری آزمائش کا سامان بھی ہیں۔ ان می سے ہ

زت می جواب دہی کر

نی ہوگی۔ن ارے می تم کو آخ

QuranU

rdu.co

m

Page 6: رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

کاثر-102 جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الت

جلد ششم –تفہیم القرآن

6

حيم حمن الر

ه الر بسم الل

1 رکوع

م ہک

ل﴿ ا ر

اثک م ﴾۱الت

رتی ز

﴿ حت ابر

مقا ﴾ ۲ال

ل﴿ ک مون

عل ت

﴾ ۳سوف م

ث

ا سوف

لک

﴿ مون علم ﴾۴ت

مون عل

علو ت

ا ل ل﴿ ک ن

یقی

﴾۵ال

رون ت﴿ ل م

جحي

ن ﴾۶ال

یہا ع

رون

ت ل م

ث

﴿ ن یقی

٪﴿ ﴾۷ال م

عي یومئذ عن الن

ن لسـ ت ل م ﴾ ۸ث

1 رکوع

ام سے جو رحمان و رحیم ہے۔

اللہ کے ن

زھ کر دنیا حاصل

وسرے سے ن ھن نے غفلت می ڈال رکھا تم لوگوں کو زن ادہ سے زن ادہ اور ای د

کرنے کی د

ہے1

کہ

سی فکر می)یہاں ی پہنچ جاتے ہو (ا

گور یتم ل

2 تم کو معلوم ہو جائے

زگز نہیں، عنقری

م۔ ہ

گا3

لو کہ) ۔ پھر

تم کو معلوم ہو جائے (س زگز نہیں، عنقری

مز گز نہیں، اگر تم یقینی علم کی حیثیت سے ہ

مگا۔ ہ

س روش کے انجام کو )ا )جانتے ہوتے (ا

لو )۔ تم دوزخ دیکھ کر رہو گے، پھر (تو تمہارا یہ طرز عمل نہ ہون

س

ن نعمتوں کے ن ارے می جواب طلبی (کہتم ن الکل یقین کے ساتھ ا سے دیکھ لوگے۔ پھر ضرور ا س روز تم سے ا

کی جائے گی 4 ؏ ۔

QuranU

rdu.co

m

Page 7: رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

کاثر-102 جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الت

جلد ششم –تفہیم القرآن

7

▲: 1 نمبر حاشیہ التکاثر سورۃ

م اصل می ہک

لر ا

اثک زمان ا گیا ہےالت

جس کے معنی می اتنی وسعت ہے کہ ای پوری عبارت می ،ق

بمشکل اس کو ادا کیا جاسکتا ہے ۔

م ہک

لز ا و ہ ل ا

مس شغل کے لیے بولا سے ہے جس کے اصل معنی غفلت کے ہیں، لیکن عربی زن ان می یہ لفظ ہ

زھ جائے کہ وہ اس می منہمک ہوکر

ا ہے جس سے آدمی کی دلچسپی اتنی ن

ز چیزوں سے غافل جان

دوسری اہم ن

ہوجائے۔ ا

س مادے سے ج

م جہک

لو نے تم کو اپنے ہوگا کہ کسی یہکا لفظ بولا جائے تو اس کا مطلب ا

ل ہ

ز ہے، ہوش ن اقی اور چیز کسی ہے کہ تمہیں مشغول کر لیا یسااندر ا

ھن کی رہا ہے۔ ا سی نہیں کا ، جو ا س سے اہم ن د

نہماک نے فکر می کی تم پر سوار ہے۔ ا سیس ا ہے۔ ن اکو ن الکل غافل کر د تمتم لگے ہوئے ہو۔ اور ا

ز کثرت سے ہے

ای یہ کہ آدمی زن ادہ سے زن ادہ کثرت حاصل کرنے کی :اور اس کے تین معنی ہیں ،تکان

زھ جانے

کی کوشش کریں کوشش کرے۔ دوسرے یہ کہ لوگ کثرت کے حصول می ای دوسرے سے ن

۔ تیسرے یہ کہ لوگ ای دوسرے کے مقابلے می اس ن ات پر فخر جتائیں کہ انہیں دوسروں سے زن ادہ

کثرت حاصل ہے۔

م پس ہک

لر ا

اثک ز نے تمہیں اپنے اندر ایسا مشغول کرلیا ہے کہ ا : کے معنی ہوئے الت

س کی دھن نے تکان

ز می تمہیں ا

ز چیزوں سے غافل کردن ا ہے ۔ اس فقرے می یہ تصریح نہیں کی گئی ہے کہ تکان

س سے اہم ن

م کس چیز کی کثرت اور هىک

لا مراد ہے ، اور ا

م می کس چیز سے غافل ہوجانهىک

ل)تم کو غافل کردن ا ہے( ا

ا تصریح کی وجہ سے ان الفاظ کا اطلاق اپنے کے مخاطب کون لوگ ہیں ۔ اس عدم

زین مفہوم پر ہوجان

وسیع ن

ز کے معنی محدود نہیں رہتے بلکہ دنیا کے تمام فوائد و منافع، سامان عیش، اسباب لذت، اور وسائل

ہے، تکان

ا، ان کے حصول می ای دوسرے سے

دوجہد کرن قوت و اقتدار کو زن ادہ سے زن ادہ حاصل کرنے کی سعی و ج

ا، اور ای دوسرے کے

زھ جانے کی کوشش کرن

ا ا ن

ان

س کے مفہوم می مقابلے می ان کی کثرت پر فخر جان

QuranU

rdu.co

m

Page 8: رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

کاثر-102 جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الت

جلد ششم –تفہیم القرآن

8

ا ہے۔ اسی طرح

امل ہوجان

م شهىک

لز زمانے کے لوگ اپنی انفرادی ا

مکے مخاطب بھی محدود نہیں رہتے بلکہ ہ

ا ہے کہ زن ادہ حیثیت سے بھی اور اجتماعی حیثیت سے بھی ا

س کے مخاطب ہوجاتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوجان

زھ جانےسے زن ا

اور دوسروں کے مقابلے می اس پر ،دہ دنیا حاصل کرنے، اور اس می ای دوسرے سے ن

زد پر بھی سوار ہے اور اقوام پر بھی۔ اسی طرح

ر فخر جتانے کی دھن اقاثک م الت

هىک

لمی چونکہ اس امر کی ا

ز نے لوگوں کو اپنے اندر منہمک کر کے کسی

نہیں کی گئی کہ تکان

س چیز سے غافل کردن ا ہے، اس لیے ا صراج

ز مز کی دھن نے ہ

زی وسعت پیدا ہوگئی ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ لوگوں کو اس تکان

کے مفہوم می بھی ن

دا سے غافل ہوگئے ہیں ۔ عاقبت سے غافل ا

ز ہے۔ وہ ج

س چیز سے غافل کردن ا ہے جو اس کی بہ نسبت اہم ن

ذمہ داریوں سے غافل ہوگئے ہیں ۔ حق داروں کے حقوق اور ان کی ادائیگی ہوگئے ہیں ۔ اخلاقی حدود اور اخلاقی

زائض سے غافل ہوگئے ہیں ۔ انہیں معیار زندگی بلند کرنے کی فکر ہے، اس ن ات کی کوئی

کے معاملہ می اپنے ق

چاہیے، اس ن ات کی کوئی فکر نہیں کہ معیار آدمیت کس قدر گر رہا ہے۔ ا

پروا نہیں نہیں زن ادہ سے زن ادہ دول

سے زن ادہ نہیں عیش و عشرت اور جسمانی لذتوں کے سامان زن ادہکہ وہ کس ذریعہ سے حاصل ہوتی ہے۔ ا

مطلوب ہیں، اس ہوس رانی می غرق ہوکر وہ اس ن ات سے ن الکل غافل ہوگئے ہیں کہ اس روش کا انجام کیا

، زن ادہ سے زن ادہ فوجیں، زن ادہ سے

زاہم کرنے کی فکر ہے، اور ہے۔ انہیں زن ادہ سے زن ادہ طاق

زن ادہ ہتھیار ق

نہیں اس معاملہ می ان کے درمیان ای دوسرے سے آگے نکل جانے کی دوڑ جارہی ہے، اس ن ات کی فکر ا

زن اد کردینے کا سروسامان ہے۔ کو تباہ و ن

ان

دا کی زمین کو ظلم سے بھر دینے اور ان

نہیں ہے کہ یہ س کچھ ج

ز کی بے شمار صو

رتیں ہیں جنہوں نے اشخاص اور اقوام س کو اپنے اندر ایسا مشغول کر رکھا ہے کہ غرض تکان

ز کسی چیز کا ہوش نہیں رہا ہے۔ا

نہیں دنیا اور اس کے فائدوں اور لذتوں سے ن الا ن

▲: 2 نمبر حاشیہ التکاثر سورۃ

ا دیتے ہو یہ فکر تمہارا پیچھا نہیں چھوڑتی۔یعنی تم اپنی ساری عمر اسی کوشش می کھ

اور مرتے دم ی

QuranU

rdu.co

m

Page 9: رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

کاثر-102 جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الت

جلد ششم –تفہیم القرآن

9

▲: 3 نمبر حاشیہ التکاثر سورۃ

زقی اور کامیابی

ا ہی ن

زھ جان

یعنی تمہیں یہ غلط فہمی ہے کہ متاع دنیا کی یہ کثرت، اور اس می دوسروں سے ن

اس زقی اور کامیابی نہیں ہے۔ عنقری

زگز نمزا انجام تمہیں معلوم ہوجائے گا اور تم جان لو ہے۔ حالانکہ یہ ہ کا ن

زت بھی ہوسکتی ہے، کیونکہ

سے مراد آخ زی غلطی تھی جس می تم عمر بھر مبتلا رہے۔ عنقری

گے کہ یہ کتنی ن

زار ن ا چند لاکھ سال بھی زمانے کا

م تمام زمانوں پر حاوی ہے، اس کے لیے چند ہ

جس ہستی کی نگاہ ازل سے ابد ی

ان سے بھی کچھ زن ادہ دور ای چھو

ا سا حصہ ہیں ۔ لیکن اس سے مراد موت بھی ہوسکتی ہے، کیونکہ وہ تو کسی ان

ن

ا کر آن ا ہے ان پر کھل جائے گی کہ جن مشاغل می وہ اپنی ساری عمر کھ

وہ ،نہیں ہے، اور یہ ن ات مرتے ہی ان

کا ذریعہ۔اس کے لیے سعادت و خوش بختی کا ذریعہ تھے ن ا بد انجامی و بدبختی

▲: 4 نمبر حاشیہ التکاثر سورۃ

کا لفظ اس معنی می نہیں ہے کہ دوزخ می ڈالے جانے کے بعد جواب طلبی کی جائے ‘‘ پھر’’اس فقرے می

گی۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پھر یہ خبر بھی ہم تمہیں دیے دیتے ہیں کہ تم سے ان نعمتوں کے ن ارے می

ہوگا۔ اس

ی می حساب لینے کے وق

لہ

ا

ز ہے کہ یہ سوال عدالمکی س سے یہ سوال کیا جائے گا۔ اور ظاہ

می رسول اللہ

زی دلیل یہ ہے کہ متعدد احادی

صلى الله عليه وسلمن نے جو نعمتیں سے یہ ن ات منقول ہے کہ اللہ تعال

ز س ہی کو کرنی ہوگی۔ یہ الگ ن ات ہے کہ جن

بندوں کو دی ہیں ان کے ن ارے می جواب دہی مومن و کاق

سبہ می کامیاب رہیں گے، اور جن لوگوں لوگوں نے کفران نعمت نہیں کیا اور شکر گزار بن کر رہے وہ اس مح

اکام ،نے اللہ کی نعمتوں کا حق اد نہیں کیا اور اپنے قول ن ا عمل سے

اشکری کی وہ اس می ن

ن ا دونوں سے ان کی ن

ہوں گے۔

ز بن عبداللہ ہے کہ رسول اللہ حضرت جان

ارے ہاں تشریف لائے اور ہم نے آپ صلى الله عليه وسلمکی روای

مہ

ازہ کھجوریں کھلائیں اور ٹھنڈا ن انی پلان ا۔ اس پر حضور صلى الله عليه وسلم

زو ن

زمان ا صلى الله عليه وسلمکو ن

ن نعمتوں می سے ہیں یہ ا :’’نے ق

QuranU

rdu.co

m

Page 10: رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

کاثر-102 جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الت

جلد ششم –تفہیم القرآن

10

ز، ابن المنذر، ابن مردویہ، عبد بن ۔‘‘جن کے ن ارے می تم سے سوال کیا جائے گا زن ائی، ابن خ

)مسند احمد، ن

لعب حمید، بیہقی فی ا

ش (۔

زہ زن م ہے کہ رسول اللہ حضرت ابو ہ

ابو ،سے کہا کہ چلو اور حضرت عمر نے حضرت ابوبکر صلى الله عليه وسلمکی روای

ی ہل

ما

ث

بن ال

یث

ہاان ا صلى الله عليه وسلمکے ہاں چلیں ۔ چنانچہ ان کو لے کر آپ انصاریہاان ث

کے نخلستان می بن الی

زمان ا صلى الله عليه وسلمتشریف لے گئے۔ انہوں نے لاکر کھجوروں کا ای خوشہ رکھ دن ا۔ حضور

تم خود کیوں نہ :نے ق

کر کھجوریں تناول :کھجوریں توڑ لائے؟ انہوں نے عرض کیا

چھای

می چاہتا تھا کہ آپ حضرات خود چھای

زمائیں ۔ چنانچہ انہوں نے کھجوریں کھائیں اور ٹھنڈا ن انی پی

زمان ا صلى الله عليه وسلم۔ فارغ ہونے کے بعد حضورق

اس : نے ق

ذات کی قسم جس کے ہاتھ می میری جان ہے، یہ ان نعمتوں می سے ہے جن کے ن ارے می تمہیں قیام

)اس قصے کو مختلف طریقوں ۔‘‘کے روز جواب دہی کرنی ہوگی، یہ ٹھنڈا سایہ، یہ ٹھنڈی کھجوریں، یہ ٹھنڈا ن انی

زہ سے نقل کیا ہے ، ابن ماجہ، ابو داؤمسلمسے زن مز اور ابو یعلی وغیرہم نے حضرت ابو ہ زن

ائی، ابن خ

زمذی، ن

د، ن

ام لیا گیا ہے اور بعض می صرف انصار می سے ای شخص کہا گیا جن می سے بعض می ا

زرگ کا ن

ن انصاری ن

، اور امام سے حاتم نے حضرت عمر ہے۔ اس قصے کو مختلف طریقوں سے متعدد تفصیلات کے ساتھ ابن ابی

احمد سی ب عکے آزاد کردہ غلام سے نقل کیا ہے۔ ابن حبان اور ابن مردویہ نے صلى الله عليه وسلم، رسول اللہ نے ابو

اسی طرح کا حضرت عبداللہ بن عباس

ی ز

ق

ی ز

ا ہے کہ ق

نقل کی ہے جس سے معلوم ہون

سے ای روای

کے ہاں پیش آن ا تھا(۔واقعہ حضرت ابو ایوب انصاری

سے یہ ن ات واضح ہوجاتی ہے کہ سوال صرف کفار ہی سے نہیں، مومنین صالحین سے بھی ہوگا۔ ان

احادی

دا کی وہ نعمتیں جو ا

ان کو عطا کی ہیں، تو وہ لا محدود ہیں، ا رہیں ج

ن کا کوئی شمار نہیں کیا جاسکتا، بلکہ بہت س نے ا ن

ان کو ان کی خبر بھی نہیں

زمان ا گیا ہے کہ سی نعمتیں تو ایسی ہیں کہ ان

زآن مجید می ق

ہے۔ قوا نعمت

عدوان ت

احصوه

ا ته ل اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گنو تو تم ا ’’،الل

زاہیم، ۔‘‘ن کا پورا شمار نہیں کرسک ( ان 34)ان

QuranU

rdu.co

m

Page 11: رثاکتلا ةرَوْسُ - Quran by Syed Moududi...طلبی باجو می ےران کے ںنعمتو ن ا سے تم زور سا روضر پھر ۔گےلو یکھد سےا تھسا

کاثر-102 جلد ششم –تفہیم القرآن 30-عم يتساءلون سورة الت

جلد ششم –تفہیم القرآن

11

ان کو عطانعمتوں می سے بے حدو حساب نعمتیں تو وہ ہیں جو اللہ تعالی

ان

زاہ راس کی ہیں، اور بکثرت نے ن

ان کے کسب سے حاصل ہونے

ان کو اس کے اپنے کسب کے ذریعہ سے دی جاتی ہیں ۔ ان

نعمتیں وہ ہیں جو ان

س کو جواب دہی کرنی پڑے گی کہ اس نے ان کو کن طریقوں سے حاصل کیا اور کن والی نعمتوں کے متعلق ا

عطا کر

زاہ راس زچ کیا۔ اللہ تعالی کی ن

ن کو دہ نعمتوں کے ن ارے می اسے حساب دینا ہوگا کہ ا راستوں می خ

ا پڑے گا کہ آن ا ا س نے کس طرح استعمال کیا۔ اور مجموعی طور پر تمام نعمتوں کے متعلق ا ا

س کو بتانس س نے ا

کیا تھا ؟ ن ا یہ امر کا اعتراف کیا تھا کہ یہ نعمتیں اللہ کی عطا کردہ ہیں اور ان پر دل، زن ان اور عمل سے اس کا شکر ادا

دا ان کے عطا کرنے والے ہیں؟ ن ا تفاقاسے اتھا کہ یہ س کچھ ا سمجھا

مل گیا ہے؟ ن ا یہ خیال کیا تھا کہ بہت سے ج

دا ہی کی نعمتیں

مگر ان کے عطا کرنے می بہت سی دوسری ہستیوں کا بھی دخل ،یہ عقیدہ رکھا تھا کہ یہ ہیں تو ج

نہی کے شکریے ادا کیے تھے؟ٹھہرا لیا تھا اور ا نہیں معبودہے اور اس بنا پر ا

QuranU

rdu.co

m