Sale of installments in the View of Mufti Muhammad Taqi Usmani and Shaykh-ul-Islam Dr.Muhammad Tahir...

Preview:

Citation preview

(یطبیع بالتقس)قسطوں پر بیع جائز یا نا جائز

تعریف

وہ بیع جس میں بیچنے واال اپنا سامان خریدار کو اسی

وقت دیدے لیکن خریدار اس چیز کی قیمت فی الحال

ادا نہ کرے، بلکہ وہ طہ شدہ قسطوں کے مطابق اس

کی قیمت ادا کرے۔ لہذا جس میں میں یہ صورت

کہیں گے۔“ بیع بالتقسیط”پائی جائے اس کو

عام معمول یہ ہے کہ اس

میں چیز کی قیمت

بازاری قیمت سے

زیادہ مقرر کی جاتی

ہے

بیع بالتقسیط

میں قیمت زیادہ کرنابیع بالتقسیط

ادھار فروخت کرنے کی صورت میں نقد : سوال

فروخت کے مقابلے میں قیمت زیادہ کرنا جائز

ہے یا نہیں ؟

میں قیمت زیادہ کرنابیع بالتقسیط

ثمن کی یہ بعض علماء کے نزدیک یہ زیادتی ناجائز ہے، اس لئے کہ

اور جو ثمن مدت کے عوض دیا کے عوض ہے ”مدت ”زیادتی

جائے وہ سود ہے یا کم از کم سود کے مشابہ ہے

یہ زین العابدین علی بن الحسین اور الناصر المصور باہلل اور ھادویہ )

( کا مسلک ہے

میں قیمت زیادہ کرنابیع بالتقسیط

(جائزہے)

ادھار بیع میں نقد بیع آئمہ اربعہ اور جمہور فقہا کے نزدیک

کے مقابلے میں قیمت زیادہ کرنا جائز ہے، بشرطیکہ

بیع موجل ہونے یا نہ ہونے کے عقد کے وقت ہی عاقدین

و بارے میں قطعی فیصلہ کر کے کسی ایک ثمن پر متفق ہ

جائیں

میں قیمت زیادہ کرنابیع بالتقسیط

(جائزہے)

ربا اس بیع میں ثمن کی جو زیادتی پائی جا رہی ہے اس پر

آرہی ہے۔ کیوں کہ یہکی تعریف صادق نہیں

کی بیع ہو رہی ہے قرض نہیں ہے اور نہ ہی امواِل ربویہ

عام بیع ہے۔بلکہ یہ ایک ( 3موالنا محمد نتقی عثمانی، اسالم اور جدید معاشی مسائل، جلد )

ہے۔جیسا کہ ربا کی تعریف سے اس کی تصدیق ہوتی

ربا کی تعریف

کل قرض جر منفعۃ فھو ربا

ہر وہ قرض جس میں نفع حاصل ہو وہ سود ہے ۔:ترجمہ

،مطبوعہ ٢٠٦٩٠:،الحدیث٤:٣٢٧مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب البیوع واالقضیہ ،)

(مکتبۃ الرشد ،الریاض:

میں قیمت زیادہ کرنابیع بالتقسیط

(جائزہے)

بائع کے لئے شرعا یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ ہمیشہ

اپنی چیز بازاری دام پر ہی فروخت کرے

اگر کوئی شخص اپنی چیز کی قیمت ایک حالت میں

ایک مقرر کرے اور دوسری حالت میں دوسری

ں شریعت اس پر کوئی پابندی عائد نہیمقرر کرے تو

کرتی

شیخ االسالم ڈاکٹرمحمد طاہر القادری کا موقف

ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے مطابق قسطوں کی بیع جائز ہے جس

:کی دلیل وہ امام ترمزی کا قول لیتے ہیں

۔ان یقول ابیعک ھذا الثوب بنقد بعشر و بنسینۃ بعشرین الخ

(147: 1: الترمزی )

کہ میں تمہیں یہ ( جائز ہے)یوں کہنا ( دوکاندار کا گاہک سے: )ترجمہ

کپڑا نقد قیت پر دس روپے میں اور ادھار قیمت پر بیس روپے میں

بیچتا ہوں۔

(ڈاکڑ محمت طاہر القادری ، جدید مسائل کا اسالمی حل)

Hadia Saqib Hashmi

BS -7

Minhaj College For Women

Recommended